Contact

Search
Close this search box.

‫دوہری شہریت رکھنے والے پاکستانی طلبہ کے پاس ویزے حاصل کرنے کے ’’بہترین‘‘مواقع ہیں

لندن،3جون،2021 /پی آر نیوزوائر/ — اعلی تعلیم کے حصول کےلیے ہر سال سیکڑوں اور ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی طلبہ بیرون ملک کا سفر کرتے ہیں۔لاہور میں واقع ایک تعلیم مشیر کے مطابق ان طلبہ میں سے جن کے پاس دوہری شہریت ہوتی ہے ان کو بیرون ملک تعلیمی ویزا ملنے کے ’’بہترین مواقع‘‘حاصل ہوتے ہیں۔حال میں،پاکستانی شہری چند مقامات پر ویزا-فری یا ویزا-آن-ارائیول کے ذریعے سفر کرسکتے ہیں،جس کے نتیجے میں شمالی امریکہ یا یورپ میں تعلیمی ویزا کے لیے درخواست دیتے وقت مہنگے کاعذی کارروائی اور وقت اور پیسہ خرچ ہوتاہے۔

2016میں،ایک برطانوی اعداد وشمار کی ایجنسی نے خبر دی کہ پچاس ممالک کے اعلی تعلیمی نظام کے تجزیے کے مطابق پاکستان سب سے کمزوراعلی تعلیمی نظام رکھتاہے جبکہ امریکہ اور برطانیہ اس لسٹ میں سب سے اوپر رہے۔ایف ای ایس ہائر ایجوکیشن کنسلٹنٹ کے ڈاکٹر سید شجاعت علی شاہ کا کہناتھاکہ مختلف ممالک میں بہتر تعلیمی معیار،کیریئر کی ترقی اورمستقبل کے مواقع کی موجودگی کی وجہ سے بیرون ملک اعلی تعلیم کے حصول کے لیے پاکستانی طلبہ کا شوق بڑھتاجارہاہے ۔پاکستانی طلبہ کے لیے،اعلی تعلیم جاری رکھنے کے لیے پسندیدہ مقامات میں برطانیہ،امریکہ،آسٹریلیا،اور آئرلینڈ شامل ہیں۔

لندن میں موجود دوہری شہریت کی کمپنی سی ایس گلوبل پارٹنرز کی سی ای او میشا ایمٹ کا کہناتھا کہ،کئی پاکستانی درخواست گزار سیٹیزن شپ بائی انوسٹمنٹ(سی بی آئی)پروگرام کی طرف متوجہ ہوتے ہیں تاکہ وہ اپنے بچوں کو دنیا کے اعلی ترین اسکولوں تک رسائی دے سکیں۔ان کا کہناتھا’’والدین اپنے بچوں کو سیکھنے اور زندگی میں کامیابی کے لیے ذرائع فراہم کرنا چاہتے ہیں،اور سرمایہ کاری کے ذریعے دوہری شہریت کا حصول اس بات کو یقینی بنانے کا سب سے تیز اور آسان راستہ ہے۔‘‘

سینٹ کٹس اور نیوس کی دوہری شہریت پاکستانی طلبہ اور والدین کی نقل و حرکت کو بڑھاتی ہے جو بین الاقوامی تعلیمی مراکز کاسفر کرنا چاہتےہیں،ان کاکہناتھا’’ایک یورپی یا کامن ویلتھ ممالک جیسے کہ وفاقی سینٹ کٹس اور نیوس کی شہریت کے ساتھ،آپ دنیا کی قدیم اور مشہور یونیورسٹیوں میں داخلہ لے سکتے ہیں،اور اپنی ماسٹرز کی کی ڈگری کو مکمل کریں جو آپ ہمیشہ سے چاہتے تھے۔‘‘

سی بی آئی کے ذریعے،نئے شہری سینٹ کٹس اور نیوس کی کئی بین الاقوامی شہریت یافتہ یونیورسٹیوں مثلاً دی یونیورسٹی آف میڈیسن اینڈ ہیلتھ سائنسز(یو ایم ایچ ایس) سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں،جو کہ اپنے گریجوٹ کو ڈاکٹر آف میڈیسن (ایم ڈی) کی ڈگری دیتی ہے۔مارچ 2011سے،یوایم ایچ ایس کے طلبہ ہر سال مختلف شاخوں میں شامل ہوکر   امریکہ اور کینیڈا میں  ریزڈینسی میچ میں حصہ لیتے رہے ہیں۔یہ ادارہ کالج آف میڈیسن پر ایکریڈیشن کمیشن سے منظور کردہ ہے،جو کہ بیرون ملک تعلیم اور وظائف پر نیشنل کمیٹی جو کہ امریکی محکمہ تعلیم کا حصہ ہے،کی لسٹ میں موجود ایک بین الاقوامی ادارہ ہے۔

سی بی آئی پروگرام کے ذریعے،جانچ پڑتال کے بعد درخواست گزار میزبان ملک میں سرمایہ کاری کے ذریعے قانونی طور پر دوہری شہریت حاصل کرسکتے ہیں۔سینٹ کٹس اور نیوس صنعت میں اپنے طویل المدت سہولیات کی فراہمی کی وجہ سےدنیا بھر میں بطور ’’پلاٹینم اسٹینڈرڈ‘‘مشہور ہے۔یہ سرمایہ کاروں کو ان کے خاندانوں کے لیے شہریت کے حصول کی بڑھتی اہمیت کو بھی اجاگر کرتاہے،اسی لیے،ایک محدود مدت کے لیے،چار افراد پر مشتمل خاندان فنڈ کے آپشن کے ذریعے 195,000ڈالر کی بجائے150,000یو ایس ڈالر پر شہریت حاصل کرسکتے ہیں۔اس کے ساتھ،سینٹ کٹس اور نیوس کامیاب درخواست گزاروں  کی آنے والی نسلوں کو شہریت وراثت میں حاصل کرنے کا بھی موقع دیتاہے۔